اپنا آن لائن کاروبار کیسے شروع کیا جائے؟

Google Ads1

اپنا آن لائن کاروبار کیسے شروع کیا جائے؟
تحریر جناب حسن اکبر
الیکٹرانک کامرس یا برقی کاروبار دنیا میں بہت عرصہ سے جاری ہے اور مستقبل کی دکانیں اور مارکیٹیں، سب کچھ ڈیجیٹل ہوگا۔ ہر چند کہ پاکستان میں 2000 میں ای کامرس پر کام کا آغاز ہوچکا ہے اور ایکسپورٹ سے وابستہ اور دیگر کچھ کمپنیز نے اپنے کاروبار کو انٹرنیٹ پر منتقل کیا ہے لیکن ابھی بھی جدید دنیا اور مقامی مارکیٹ میں کافی فرق ہے. ہمارے تجارتی مراکز میں ابھی ’ای کامرس‘ کا دور دورہ نہیں، اور یہاں آج بھی کاروبار روایتی انداز میں ہو رہا ہے۔
کچھ جگہوں پر بزنس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی کوشش بھی ہو رہی ہے لیکن اس میں ’ہارڈ وئیر‘ تو کافی خرید لیا گیا ہے، مگر بزنس کو ڈیجیٹل کرنے کے عمل سے ہم ابھی بہت دور ہیں۔ کیا بزنس کو آئی ٹی سے آراستہ کرنے سے مراد چند کمپیوٹر خرید کر کمپوزنگ/ای میل کرنا، سوشل میڈیا پر کمپنی کا ایک آدھا پیج تیار کرنا یا ایک سادہ سی ویب سائٹ قائم کرنا ہے؟
بزنس کو ڈیجیٹل کرنے سے کمپنی کی ’آپشن کاسٹ‘ میں کمی ہوتی ہے لیکن اس طرح تو کمپنی کو آئی ٹی کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا، الٹا کمپنی کے سالانہ لاکھوں روپے دیکھ بھال/تنخواہوں پر خرچہ ہو رہا ہے۔
جدید رجحانات پر درست طریقے سے عمل نہ کرنے کی بے شمار وجوہات ہیں۔ بدقسمتی سے بزنس مالکان کی اکثریت میں کاروبار کی ترقی کے لیے، ماہرین سے ملاقات، کتب بینی، ورکشاپس اور سیمینارز میں شرکت کا رجحان انتہائی کم ہے۔ اگر پوچھا جائے کہ سیمینار میں شرکت کیوں نہیں کی تو جواب ملتا ہے کہ یار کیا کریں ٹائم ہی نہیں ہے۔
لیکن سیاسی/مذہبی تقریبات، فیشن شو، فلم، اسٹیج ڈرامے ہر ہفتے دیکھتے ہیں۔ تقریباً 90 فیصد سے زیادہ بزنس مالکان کے آفس میں ٹی وی آن رہتا ہے۔ اکثریت کا پسندیدہ موضوعِ گفتگو بزنس کی ترقی کے بجائے حالات حاضرہ، خارجہ تعلقات، عالمی سازشیں ہیں۔

ممکنہ خطرے کا انتباہ
اگر آپ پہلے سے بزنس (اشیاء/خدمات) سے وابستہ ہیں۔ اور آپ ابھی تک قدیم اور روایتی طریقے سے اپنے بزنس کو چلا رہے ہیں تو آئندہ کچھ عرصہ بعد آپ کو مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ اب آپ کا مقابلہ اپنے روایتی حریفوں کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی سے بھی ہے۔
وہ وقت گزرتا جا رہا ہے جب لوگ صرف بازار میں آکر خریداری کرتے تھے اور مارکیٹ میں جس کے پاس اچھی اور بڑی دوکان تھی وہ ہی ہمیشہ کامیاب ہوتا تھا۔ ’’قدیم دوکان”، ’’اصلی دوکان‘‘ 1905 سے قائم شدہ، آج کا صارف ان باتوں سے مرعوب نہیں ہوتا۔ اب لوگ گھر بیٹھے بیٹھے ٹی وی پر کئی ہزار کلومیٹر دور سے اشیاء/خدمات حاصل کر رہے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی تیزی سے سب کچھ تبدیل کرتی جا رہی ہے۔
پاکستان میں بہت تیزی سے آن لائن شاپنگ کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ ابتدائی سالوں میں تو آن لائن شاپنگ زیادہ تر لوگوں کی رسائی سے دور تھی کیونکہ ادائیگی کی واحد ذریعہ کریڈٹ کارڈ ہوا کرتا، جو کہ آج بھی زیادہ تر لوگوں کے پاس موجود نہیں۔ لیکن اب کچھ عرصے سے پاکستانی ویب سائٹس نے ڈلیوری پر کیش کی ادائیگی اور موبائل فون کمپنیوں کے ذریعے ادائیگی کے آپشن متعارف کروائے ہیں، جس سے آن لائن شاپنگ اب زیادہ مشکل نہیں رہی۔
ای کامرس کی بدولت صارف اپنی من پسند مصنوعات کو بغیر وقت ضائع کیے دیکھ اور خرید سکتا ہے اور اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے مختلف اشیاء کی قیمت، مقدار، اجزا ترکیب کا موازنہ کر سکتا ہے، جو کہ روایتی بازار میں شاید ممکن نہیں۔ اس لیے اگر آپ اپنی مصنوعات کو ای کامرس سے ہم آہنگ نہیں کریں گے، تو کوئی دوسرا یہ کام کر لے گا۔
ای کامرس کے معنی اور فائدہ
اگر آپ پہلے سے کوئی کاروبار کر رہے ہیں یا آپ کوئی نیا کاروبار شروع کرنے چاہتے ہیں، تو آپ کو ای کامرس کے بارے میں معلومات ضرور حاصل کرنی چاہیے۔ ای کامرس کی بنیادی معلومات کے بعد آپ کے لیے فیصلہ سازی آسان ہوجائے گی کہ آپ نے اس سمت میں قدم بڑھانا ہے یا نہیں۔
ای کامرس کے اردو میں معنی الیکٹرونک تجارت ہے، سادہ الفاظ میں آن لائن ویب سائٹ کے ذریعہ اشیاء یا خدمات کی خرید و فروخت کو ای کامرس کہتے ہیں۔ بے شمار فوائد کی وجہ سے یہ تصور دنیا بھر میں بہت تیزی سے عام ہوگیا ہے۔
بزنس مین کو بچت
آپ کو جگہ، اسٹاف، نگرانی، کرایہ، وغیرہ کے اخراجات میں کمی ہوتی ہے ۔ مثلاً آپ اپنے سیل پوائنٹ/شوروم کا سائز چھوٹا کرسکتے ہیں۔ اشیاء کو اپنے پاس زیادہ مقدار میں ذخیرہ کرنے کے ضرورت نہیں۔ آرڈر کے حساب سے اشیاء کو خریدا جا سکتا ہے۔ کاروبار کو منظم کرنے سے آپ کو درست معلومات ملتی ہیں، جس سے آپ کی فیصلہ سازی آسان ہو جاتی ہے، اور نہ صرف آپشن کاسٹ میں کمی ہوتی ہے، بلکہ منافع میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
آپ اپنے گاہکوں سے دوبارہ رابطہ کرسکتے ہیں۔ ان کو خود کار طریقے سے ای میل، ایس ایم ایس ارسال کر سکتے ہیں، اس کے ساتھ آپ کی ویب سائٹ ہر وقت کھلے شوروم کا کام کرتی ہے، جس پر آپ اپنی دیگر اشیاء/خدمات کے اشتہارات بھی لگا سکتے ہیں، جیسے ڈان ٹی وی کی اس ویب سائٹ پر ڈان کے اپنے ٹی وی پروگرامز کے اشتہارات نظر آتے ہیں۔ نیز ای کامرس سے ہر قسم کی ‘انسانی غلطیوں سے نجات ملتی ہے۔
فرنٹ کی دوکان ’ “موقع کی جگہ” کا حصول ہر ایک کے لیے ممکن نہیں، لیکن اپنی جگہ تبدیل کیے بغیر اپنے گاہکوں کی تعداد میں اضافہ سو فیصد ممکن ہے۔
صارف کے لیے بچت
صارف کے وقت اور توانائی کی بچت ہوتی ہے۔ بعض اوقات یہ ذریعہ سستا بھی ہے۔ مثلاً اگر ایک طالب علم کسی چھوٹے شہر میں رہتا ہے، اور اس کو کوئی کتاب درکار ہے، تو کئی دفعہ کتاب کی قیمت سے زیادہ اخراجات سفر کے ہوجاتے ہیں۔
اشیاء کے صارف تک پہنچنے تک درمیان میں کافی سارے مڈل مین ( ڈسٹری بیوٹر) آتے ہیں، جن کا منافع بھی گاہک ہی ادا کرتا ہے، جس سے اشیاء /خدمات کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے، جبکہ ای کامرس کی بدولت “تیار کنندہ” کا براہ راست رابطہ “استعمال کنندہ” سے ہو جاتا ہے۔
ای کامرس کا آغاز کیسے کریں؟
اگر آپ پاکستان میں ای کامرس کی لائن میں قدم رکھنے چاہتے ہیں تو آپ کو ان بنیادی چیزوں کی ضرورت ہے.
ای کامرس ویب سائٹ
نظام کی تیاری
اشتہاری مہم
ای کامرس ویب سائٹ
آپ کو سب سے پہلے ضرورت ہے ایک ’ای کامرس ویب سائٹ‘ کی، جس پر آپ اپنی اشیاء/خدمات کو پیش کرسکیں، اگر آپ سنجیدہ بزنس کرنا چاہتے ہیں تو میری رائے یہ ہے کہ اپنے ذاتی ڈومین نیم سے کام شروع کریں نہ کہ سوشل میڈیا پر ایک پیج سے۔ آپ ’’ای کامرس ویب سائٹ‘‘ کسی ماہر شخص/کمپنی سے تیار کروا سکتے ہیں، یا پھر خود بھی ویب سائٹ ڈیزائننگ سیکھ سکتے ہیں، جو بہت زیادہ مشکل کام نہیں، بلکہ یہ ایک دلچسپ سرگرمی ہے۔ خاص طور پر اگر آپ نوجوان ہیں اور آپ کے پاس سرمایہ کم اور وقت زیادہ ہے، تو پھر آپ کو میرا مشورہ یہ ہے کہ آپ ’’ویب سائٹ ڈیزائننگ‘‘ سیکھیں۔ (اس کے لیے آپ ہمارا گذشتہ مضمون پڑھ سکتے ہیں جو آپ کے لیے کافی مفید ہوگا۔)
نظام کی تیاری
ای کامرس کو شروع کرنے میں زیادہ محنت درکار ہوتی ہے لیکن بعد میں کام آسان تر ہوجاتا ہے۔ کام کو آسان، اور سروس کو بہتر اور منظم کرنے کے لیے آپ کو ایک نظام (سسٹم) درکار ہے جسے آپ نے اپنی ضروریات کے مطابق ترتیب دینا ہے۔
روایتی کاروبار میں گاہک خود دکان پر آتا ہے، پیسے دیتا اور چیزیں لے جاتا ہے۔ لیکن یہاں گاہک صرف آپ کی ویب سائٹ پر آرڈر دیتا ہے۔ آرڈر کو وصول کرنا، سامان کو پیک کرنا، گاہک کے گھر تک پہنچانا اور رقم وصول کرنا سب آپ کی ذمہ داری ہے۔
گھبرائیے نہیں جناب، ای کامرس پہلے کی نسبت اب بہت آسان ہے۔ اب تمام امور “ریڈی میڈ” انداز میں حل ہوتے ہیں۔
ذمہ داری کون ادا کرے گا، دکان/شوروم پر سامان کون سیٹ کرے گا: ویب سائٹ۔
سیلز مین کا کام کون کرے گا: ویب سائٹ۔
آرڈر کون نوٹ کرے گا: ویب سائٹ۔
رقم کون وصول کرے گا: کوریئر یا آپ کا بینک
آرڈر کے مطابق پیکنگ کرنا اور کوریئر سے رابطے کی ذمہ داری: خود آپ کی یا آپ کا کوئی ملازم
سامان کی گاہک کے گھر ڈلیوری کون کرے گا: کورئیر
پیسے کا لین دین: اشیاء یا خدمات کی ادائیگی کے لیے صارف اپنے کریڈٹ کارڈ استعمال کرسکتا ہے۔ بہت سی غیر ملکی کمپنیاں اس سلسلے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ پاکستان کے تمام بینکوں میں ’انٹربینک فنڈز ٹرانسفر‘ کی سہولت موجود ہے، یعنی صارف گھر بیٹھے اپنے بینک کی ویب سائٹ سے آپ کے اکاؤنٹ میں رقم ارسال کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ رقم کی ادائیگی کے لیے تمام موبائل فون کمپنیز کی سروسز موجود ہیں۔
لیکن پاکستان میں زیادہ تر آن لائن خریدای ’سی او ڈی‘ (کیش آن ڈلیوری) کی شکل میں ہوتی ہے۔ اس کے لیے آپ کو خود سے کوئی اسٹاف وغیرہ نہیں رکھنا بلکہ بہت سی کوریئر کمپنیز یہ کام کر رہی ہیں۔ فرض کریں آپ نے لاہور سے حیدرآباد گاہک کو کوئی چیز فروخت کی، تو بس گاہک کے آرڈر کو پیک کریں اور کوریئر کمپنی کے سپرد کردیں۔ وہ خود ہی گاہک کو سامان پہنچائے گی اور سامان کی قیمت وصول کر کے آپ تک پہنچا دے گی۔ اس کے بہت ہی مناسب اخراجات ہیں۔
اشتہاری مہم
ویب سائٹ کی تکمیل کے بعد سب سے مشکل کام گاہکوں کا آنا ہے۔ جتنے زیادہ سنجیدہ کسٹمر آپ کی ویب سائٹ کا وزٹ کریں گے، کامیابی کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔ اب آپ آن لائن گاہکوں کی توجہ کیسے حاصل کریں؟ تو جناب گھبرائیں نہیں۔ اس کام کے لیے بھی حل موجود ہے۔ مارکیٹ میں بہت سے افراد/کمپنیز بہت ہی مناسب فیس میں یہ آپ کی آن لائن اشتہاری مہم کو منظم انداز میں چلانے کا کام سرانجام دینے کے لیے موجود ہیں۔ شروع میں آپ ان کی خدمات حاصل کرسکتے ہیں۔ آہستہ آہستہ آپ خود یہ مہارتیں سیکھ سکتے ہیں۔
’گوگل ایڈ ورڈز‘ آن لائن اشتہاری مہم کے لیے ایک بہت مزیدار حل پیش کرتا ہے۔ اس میں آپ طے کرسکتے ہیں کہ یہ اشتہار کس طرح کے شخص، علاقے، عمر، جنس، دل چسپی رکھنے والے کو نظر آئے۔ نہایت فوکس کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے ’’گوگل ایڈ ورڈز‘‘ کے رزلٹ بہت شاندار ہیں۔ اس کے علاوہ آپ فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر مناسب فیس میں اشتہاری مہم چلا سکتے ہیں۔ جس سے دنوں میں آپ کا کاروبار چمک اٹھتا ہے۔
یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں حکومتی عدم توجہ، تعلیم کی کمی، یا دیگر اسباب کی وجہ سے انٹرنیٹ کے استعمال کنندگان کی تعداد کم ہے۔ لیکن پھر بھی موجودہ انٹرنیٹ صارفین کی تعداد تقریباً 2 کَروڑ کے قریب ہے اور آئندہ اس میں اضافہ ہی ہونا ہے، کمی نہیں ہونی۔ بے شمار کمپنیز انٹرنیٹ کے ذریعے پاکستان کی مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں کامیاب کاروبار کر رہی ہیں۔ تو آپ کیوں نہیں کر سکتے؟
یہ مضمون جناب حسن اکبر صاحب کا تحریر کردہ ہے جو اس سے پہلے ڈان نیوز کی ویب سائٹ پر شائع ہوچکا ہے ۔

Google Ads